میرا دیور بہت نیک تھا ہر وقت کمرے میں عبادت کرتا رہتا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) دیور اور بھابی۔۔۔۔ دیورایک ہندی زبان کا لفظ ہے جس کے معنیٰ ہے آدھا_شوہر اکثر و بیشتر لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ گھر میں دیور اور جیٹھ سے بھابھی کا پردہ نا کرنا کیسی غضب ناک صورتحال اختیار کر سکتا یے ،
یقین جانیں یہ مکمل خسارے میں جانے والا عمل ہے، بھابھی دیور سے پردہ نہ کرے۔جیٹھ سے پردہ نہ کرے یہ نادانی شوہر کو لے ڈوبے گی اور شوہر کو کان و کان خبر نہیں ہوگی کہ اسکے پیچھے سے گھر پر بیوی اور بھائی میں کیا معاملات چل رہے ہیں ، آج دنیا اس قدر گندی اور غلیظ ہوچکی یے کہ یہاں لکھنا مناسب نہیں لہذا بیوی، بہن اور بیٹی کے معاملے میں ذرا سی نادانی یا سستی ساری زندگی کی شرمندگی کا باعث بن سکتا یے بہن اور بیٹی کے معاملے میں خطرات گھر سے باہر ہوتے ہیں لیکن بیوی کے معاملے میں خطرہ تو ہر وقت گھر میں موجود ہے دیور اور جیٹھ کی صورت میں کیوں کہ دیور اور جیٹھ کو معلوم ہے کہ بھائ کب گھر آتا یے کب جاتا ہے لہذا بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت یے کہ بیوی کا اپنے بھایئوں سے پردہ کروایا جاۓ، اب گھروں میں تو دیور بھابھی کے ساتھ اکیلا کمرے میں موجود ہے ہنسی مزاق ، قہقہے چل رہے ہیں گھر کا کوئ دوسرا دیکھ بھی لے تو کوئ برا ماننے والی بات نہیں سمجھی جاتی کہ دیور بھابھی ہیں آپس میں مزاق کر رہے ہیں لیکن میرے بھائ جس دن شیطان مزاق کر گیا اس دن خود سے نظریں نہیں ملا سکیں گے کوئی دیر نہیں لگتی شیطانی خیالات ذہن کے اندر آنے میں ، اور ذرا تاخیر نہیں ہوگی شیطانی عمل کے انجام ہونے میں ، شوہر کو کیا ۔خبر وہ تو باہر کام میں مصروف ہوتا یے لہذا اس حوالے سے فکرمندی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ گھر میں بیوی کا بھایئوں سے پردہ لاذمی کروایا جاۓ اول تو ہم یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ یہ نا ممکن یے
کہ اگر بھابھی پردہ نہیں کرتی یے تو دیور اور جیٹھ کے دل میں برا خیال نہیں آتا ، بھابھی غیر محرم ہے اور یہ قدرت کی طرف سے مرد کے اندر فطری بات ہے کہ غیرمحرم کو دیکھ کر مرد کے دل میں غلط خیالات ضرور آیئں گے، اگر کوئ دیور یا جیٹھ کہتا یے کہ میرے دل میں بھابھی کے لیۓ غلط خیالات نہیں آتے تو وہ جھوٹ کہ رہا یے یا وہ فرشتہ ہے یا وہ درمیانی مخلوق ہے ، مرد کے دل میں غلط خیالات صرف محرم رشتوں کے لیۓ نہیں آیئں گے باقی تمام غیر محرم کے لیۓ دل میں غلط خیال ضرور آتے ہیں اور اسی لیۓ شریعت نے غیر محرموں سے پردے کا حکم دیا یے۔۔۔!!! جب بھابھی سے پردے کی بات ہوتی یے تو جواب ملتا ہے کہ بھابھی ماں کی طرح ہوتی یے، ہم بھابھی پر گندی نظر نہیں ڈالتے، یہ شیطانی سوچ یے جناب ، یہ خود کو مطمئن اور سامنے والے کو بیوقوف بنانے والی باتیں ہیں، اگر بھابھی ماں کی طرح ہوتی تو اسلام نے اِس ماں سے اتنا سخت پردے کا حکم نا دیا ہوتا اب شاید چند ذہنوں میں سوال آ جائے۔کہ مسکان یہ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں تو جناب یہ میری باتیں تو کچھ اہمیت نہیں رکھتیں رسول اللہﷺ نے تو دیور کو “موت” قرار دیا ہے۔فرمایا رسول اللہﷺ نے “دیور تو موت کی طرح ہے” لہذا عقلمندوں کے لیۓ اشارہ کافی ہے کہ رسول اللہﷺ نے کیسا سخت لفظ استعمال کیا ہے “دیور” کے لیۓ کہ “دیور تو موت کی طرح ہے۔” ہم سب مسلمان ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں
کہ رسول اللہﷺ کی ایک ایک بات پتھر پر لکیر یے، لہذا یہ عمل کرنے کی ضرورت ہے کہ بیوی کا بھایئوں سے ہر صورت پردہ کروایا جاۓ ورنہ سخت ترین ہلاکتوں کا خدشہ ہے “دیور” ایک ہندی ذبان کا لفظ ہے جس کے معنیٰ ہے “آدھا شوہر” اسکے مفہوم کے اندر جایئں تو پیروں تلے زمین نکل جاۓ، یہ لفظ دیور “دے” کا مطلب ہے آدھا یا دوسرا اور “ور” کا مطلب ہے شوہر، لہذا جس رشتے کے نام کا مطلب ہی اتنا غلیظ ہے اور رسول اللہﷺ نے بھی اس رشتے کو بھابھی کے لیۓ موت قرار دے دیا ہے اگر ان سب کے باوجود شوہر بیوی کا بھایئوں سے پردہ نہیں کرواتا تو شوہر کی یہ نادانی اسے کبھی بھی لے کر ڈوب سکتی یے۔