میرے دوست نے مجھے زنا اور شراب کی لت لگادی تھی۔

بچپن ہی سے میرے والدین کو مجھے پڑھانے کا بہت شوق تھا ۔ میرے ابو جان کا بہت بڑا کار و بار تھا اور میں اپنے ابو کا اکلوتا بیٹا تھا ۔ میرے والدین نے مجھے بڑے ناز سے پالا تھا ۔ انہوں نے میری ہر چھوٹی بڑی خواہش کو پورا کیا پہلے تو میں اپنے علاقے کے ایک چوٹے سے سکول میں پڑھتارہا , پھر کالج میں چلا گیا اور پھر ایک یونیورسٹی میں اچھی تعلیم حاصل کی ۔ اس کے بعد میں
نے اپنے ابو کا کار و بار سنجال لیا ۔ جب میرے ابو کا سارا کار و بار میرے ہاتھ میں آگیا تو میرے پاس پیسے کی کمی نہیں رہتی تھی ۔ میں اپنی ہر خواہش کو پورا کرتا تھا کیونکہ پیہ ہر وقت میرے پاس رہتا تھا ۔ جب میں نے کار و بار کو مزید بڑھانا چاہا تو ایک دوست نے میرے ساتھ پار ٹنر شپ کرنے کا سوچا ۔ میں نے اپنا فائدہ سوچا تو میں نے بھی اس کے ساتھ کار و بار کرنے کا فیصلہ
کیا ۔ ہمارا کار و بار دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتا گیا ۔ اب پیہ میرے پاس پہلے سے بھی دو گناہ ہو چکا تھا ۔ ایک دن میرادوست مجھے ایک پارٹی میں لے گیا ۔ میں نے زندگی میں پہلی مرتبہ شراب پی میں نشے میں تھا ۔ اسی پارٹی میں ایک حسین و جمیل لڑ کی نے جب میرے سٹیٹس کو دیکھا تو وہ میرے پاس آئی اور مجھ سے چمٹنے لگی ۔ میں بھی اس کی خو بصورتی پر عاشق
ہو گیا اور میں اس کو ایک کمرے میں لے گیا اور اس کے ساتھ ساری رات زنا کر تارہا ۔ اس کے بعد میرادوست ہر دن مجھے کسی نہ کسی پارٹی میں لے جاتا اور میں اس پارٹی میں موجود سب سے خوبصورت لڑ کی کے ساتھ زنا کر تا ۔ جب یہ خبر میری امی تک پہنچی تو اس نے مجھے بہت سمجھایا کہ تم کسی کی بہن اور بیٹی کی عزت کے ساتھ کھلواڑ نہ کرو کیونکہ کل کو تمہاری بیوی نے
آنا ہے ۔ میں نے اپنی ماں کی کوئی بات نہ مانی تو اس نے میری شادی کرنے کا ٹھان لیا ۔ میں اپنی ماں کو بہت منع کرتارہا کہ میں ابھی شادی نہیں کر نا چاہتا لیکن اس نے میری بری عادات کو دیکھ کر میری شادی کر دی ۔ میری بیوی بہت خو بصورت اور حسین و جمیل تھی لیکن میں نے اپنی بیوی کے ساتھ صرف ایک رات گزاری اور اس کے بعد روز رات کو اپنے دوست کے ساتھ
کسی نہ کسی پارٹی میں چلا جاتا اور اس پارٹی میں موجود حسین و جمیل لڑکی کے ساتھ زنا کرتا اور آدھی رات کو گھر واپس آ جاتا ۔ یہ سب دیکھ کر میری بیوی بہت تنگ آ چکی تھی ۔ جب یہ رتحال کئی دنوں تک چلتی رہی تو میری بیوی نے محسوس کیا کہ اسے مجھ سے وہ خوشی نہیں مل رہی تھی جو ایک مردایک عورت کو دیتا ہے ۔ پھر شیطان نے اس کے ذہن میں وسوسہ ڈالا و
اس نے سوچا کہ جو خوشی میرامر د پوری نہیں کر سکتا میں وہ دوسرے مردوں سے حاصل کروں گی ۔ اس کے بعد میری بیوی روز رات کو بن سنور کے کسی نہ کسی پارٹی میں چلی جاتی اور کسی امیر زادے سے زنا کر کے واپس گھر آ جاتی ۔ جب میں گھر پہنچا تو اپنی بیوی کو بستر پر سویا ہوا پاتا ۔ اب میں نے بیوی کے انداز میں بہت تبدیلی محسوس کی لیکن میں شراب کے نشے
میں چور ہو تا اور مجھے کسی بات کی سمجھ نہ آتی ۔ ایک دن میرے دوست نے کہا کہ آج میں تم کو ایک ایسی لڑکی کے ساتھ سلاؤں گا کہ تم نے زند گی میں ایسی لڑ کی نہیں دیکھی ہو گی۔اس وقت میں بہت خوش ہوا کہ آج پھر کسی خو بصورت لڑ کی کے ساتھ زنا کروں گا ۔ اس کے بعد ہم دونوں شہر کے مشہور ہوٹل میں اس لڑ کی سے ملنے چلے کئے ۔ جب ہم اس ہوٹل میں پہنچے
تو میرے دوست نے کہالڑ کی اندر کمرے میں بن سنور کے بیٹھی ہے ۔ لیکن پہلے اس کے ساتھ میں زنا کروں گا ۔ اور اس کے بعد تم کمرے میں جانا اور زناکر لینا ۔ میر ادوست کمرے کے اندر گیا اور اس لڑ کی کے ساتھ تین گھنٹے تک زنا کرنے کے بعد باہر واپس آیا ۔ میں ساتھ والے کمرے میں اس کا انتظار کر رہا تھا ۔ جب وہ واپس آیا تو اس نے کہا کہ جاؤ اندر لڑ کی تمہارا انتظار کر رہی ہے ۔ میں بھی
خوب بن ٹھن کے اندر گیا اور جیسے ہی کمرے کے اندر داخل ہوا تو اس لڑ کی کو دیکھ کر میرے پیروں تلے زمین نکل گئی کیونکہ جس لڑ کی کو میں نے اس بستر پر دیکھا وہ میری اپنی ہی بیوی تھی ۔ جیسے ہی میری بیوی نے مجھے دیکھا تو اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو بڑی عجیب و غریب نظروں سے دیکھ رہے تھے ۔ جب میں نے اپنی بیوی کو دیکھا
تو میں اسی وقت اس کے اوپر چیخا چلا یا تو ہمارا شور سن کر میرا دوست آ گیا ۔ اور جب اسے پتہ چلا کہ جس لڑکی کے ساتھ وہ تین گھنٹے زنا کر کے گیا تھاوہ میری بیوی تھی تو اس نے سوچا کہ میں ایسے دوست کے ساتھ کیسے کار و بار کر سکتا ہوں جس کی بیوی اسے کام کرتی ہے ۔ اس نے اس وقت میرے ساتھ کاروبار ختم کر دیا ۔ اور میر اکار و بار تباہ ہو گیا ۔ میں نے اپنی بیوی کو اسی وقت
اسی کمرے میں طلاق دے دی اور واپس گھر آ کر اپنی ماں کے قدموں میں گر گیا اور اپنی ماں سے معافی مانگنے لگا ۔ یہ سب دیکھ کر میری ماں بڑی حیران ہوئی کہ آج میرے بیٹے کو کیا ہو گیا ہے جو ٹھیک سے میرے ساتھ بات نہیں کرتا تھا آج میرے قدموں میں کیسے گر گیا ۔ میری ماں نے مجھے سہارا دے کر اٹھایا اور پوچھا تو میں نے اپنی ماں کو سب کچھ بتادیا اور یہ بھی بتادیا کہ میں
اپنی بیوی کو طلاق دے کر آ گیا ہوں ۔ میری ماں نے یہ سنا تو بہت پریشان ہوئی اور اس نے کہا کہ بیٹا اس کام میں صرف تیری بیوی کا قصور نہیں اس کے جرم میں تو بھی حصہ دار ہے ۔ تم نے اپنی اتنی حسین و جمیل اور نوجوان بیوی کی وہ خواہش پوری نہیں کی اور اسے وہ خوشی نہیں دی جو ایک مرداپنی بیوی کو دیتا ہے ۔ اس لیے اس نے وہ خوشی حاصل کرنے کے لیے دوسرے
مردوں کا سہارا لے لیا ۔ مجھے اس وقت اپنی غلطی کا بہت احساس ہوا اور میں خود کو اندر ہی اندر سے قصور وار کٹہرارہا تھا لیکن اب میرے پاس پچھتانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا ۔ بس میں ر اپنے دوستوں کو دو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر تمہارے پاس دولت آجاۓ تو اس کا استعمال ایسے کاموں میں کرو جن سے تمہاری عزت تمہارا و قار بنے اور مستقبل میں تمہارے لیے شرمندگی
کا باعث نہ ہے ۔ اور دوسرا پیغام یہ ہے کہ جو شوہر اپنے گھر میں موجود خوبصورت بیوی ہونے کے باوجود دوسری لڑکیوں کے ساتھ زنا کرتے ہیں تو ان کی بیویاں بھی ایسے ہی کام کرتی ہیں , اور ان کا انجام بھی اسی طرح ہوتا ہے ۔