وہ نوجوان مرتے ہوئے بھی انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ گیا ،

ایک ڈاکٹر۔ ایک دلسوز واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں ۔ چند دن پہلے میرے پاس ایک زخمی نوجوان کو لایا گیا ، جس کے سر پر گولیاں لگی لگیں تھیں ۔ ۔ ۔ خون کافی بہہ چکا تھا ، مگر اس کے حواس ابھی قائم تھے ، میرا یونیفارم دیکھ کر اس نے مجھ سے التجا کی اور ڈاکٹر صاحب ! میری موت کی خبر میرے گھر
والوں کو نہ دیجئیے گا مجھے یہ سن کر کافی حیرت ہوئی، کہ میں اسے بچانے کے لئے پر امید تھا ، اور وہ اپنی یقینی موت کی بات کر رہا تھا ، خیر میں نے اسے تسلی دی ، اور اسے لے کر آپریشن تھیٹر پہنچے ، وہ جاتے جاتے اپنی روداد بھی بنا ستا رہا، آپریشن تھیٹر پہنچ کر اسے بیہوشی کا انجیکشن لگایا،
اور وہ بیہوشی کے عالم میں ہی انتقال کر گیا، مگر اس نے جو اپنی کہانی سنائی اس نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ، یقینا آپ بھی یہ سن کر اپنے آنسو روک نہیں پائیں گے ۔ ۔ جب اس لڑکے نے التجا کی کہ ، میری لاش میرے ر نہ بھیجئیے گا ، بلکہ ایدھی سینٹر کے یا
کسی اور سینٹر کے حوالے کی جائے ، میں نے پوچھا
ایسا کیوں ؟ ؟ اس نے کہا ، میرے والد صاحب فوت ہو چکے ہیں میری دو چھوٹی بہنیں ہیں ، جنہوں نے پچھلے دو دن سے کچھ نہیں کھایا مجھے آج ہی کئی دنوں کے بعد کام ملا تھا میں دیہاڑی لگا کر ہی
استے میں مجھے ڈاکوؤں نے روک لیا ، میرے پاس کل دولت وہ آج جانے والی مزدوری اور ایک یہ ٹوٹا پر انا مو پائیل بھی تھا، اگر بات صرف میرے تک ہی ہوتی تو یہ تیرہ سو میں ڈاکوؤں کو دے دیتا مگر گھر میں میری بھوتی بہنیں روٹی کے انتظار میں میری
راہ دیکھ رہی تھیں ، ان کو کیا جواب دیتا ؟ )
یہ ڈاکو لوگ تو خوف خدا سے عاری ہیں مجھے نہیں تو کسی اور کو لوٹ لیتے ۔ ۔ ۔ لہذا میں نے مزاحمت کی تو ان تیرہ سو کے لئے انہوں نے مجھے گولی مار دی ، ڈاکٹر صاحب مجھے پتہ ہے میں مر جاؤں گا، مگر مجھے اپنے گھر والوں کی فکر ہے جن کے پاس روٹی کے لئے پیسے نہیں ، وہ میر۔
دفن اور قبر کا خرچ کہاں سے کریں گے ۔ ۔ ساتھ ہی اس نے جیب میں ہاتھ ڈالا اور تیرہ سو روپے اور موبائل مجھے پکڑاتے ہوئے کہا ، یہ پیسے آپ میرے گھر پہنچا دینا ، ساتھ ہی گھر کا ایڈریس بھی بتا یا ، اور یہ موبائل بیچ کر میری بہن کو نئے جوتے لے دینا ، اس کے جوتے ٹوٹے ہیں اور کئی
دنوں سے نئے جوتوں کے لئے ضد کر رہی تھی ۔۔۔ اگر میری ماں کا حوصلہ کچھ بلند ہوا تو انہیں میرے مرنے کی خبر دے دینا، نہیں تو کہہ دینا کہ میں دوسرے شہر مزدوری کے لئے چلا گیا ہوں اس کے ساتھ میں غنودگی میں چلا گیا ، اور تھوڑی ہی دیر میں اس کی موت ہو گئی ۔۔۔
میں تب سے گھڑا سوچ رہا ہوں کہ ، ہم کیسے لوگ ہیں ہم پر پتھروں کی بارش کیوں نہیں ہوتی ؟ ہمیں سیلاب کیوں بنا کر نہیں لے گیا؟؟
ہم لوگ قہر الہی سے اب تک محفوظ کیوں ہیں ؟ ہمارے اعمال تو مسلمانوں والے ہیں ہی نہیں ۔ ۔ ۔ چور اور لٹیر سے عوام اور ویسے ہی حکمران ،،
ہر کسی کو اپنی پڑی ۔ میں نے اِس نوجوان کے کفن دفن کا انتظام کیا اور اسکے گھر جا کر خود سارے انتظامات کئے ۔ ہم مسلمانوں کو خدا کے قہر سے ڈرنا چاہئیے ، اگر ایسے ہی ہمارے اعمال رہے تو ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟
Sharing is caring!