عزتوں کے محافظ ہی نقب زنی کرتے رہے،

گاؤں کے چوہدری نے ایک بہت ہی خوبصورت اور حسین و جمیل لڑکی سے شادی کر لی۔ اس لڑکی کا باپ بہت لالچی تھا۔ اس لیے اس نے چوہدری صاحب کی عمر کا تقاضا نہیں کیا اور اپنی بیٹی کی شادی چوہدری صاحب سے کروا دی۔ چوہد رائن کو پہلی رات ہی معلوم ہو گیا کہ چوہدری ایک عیاش پرست آدمی ہے اور اس نے ٹھان لی کہ میں اس چوہدری کو سبق ضرور سکھاؤں گی۔ شادی کے بعد بھی چوہدری صاحب نے عیاش پرستی والا کام نہیں چھوڑا ۔
اس چوہدری نے ایک رواج بنایا ہوا تھا کہ وہ ہر سال کے خاص تہوار کو اپنے
گاؤں کے نوجوان شادی شدہ جوڑوں کو دعوت پر بلا تا تھا۔ اور ان کی خوب خدمت کرتا ، ہر قسم کے کھانے اور مشروبات ان کے سامنے رکھ دیے جاتے اور جس دن اس چوہدری کی دعوت کادن ہو تا تو گاؤں کی شادی شدہ نوجوان لڑکیاں دلہن کی طرح تیار ہوتی تھیں۔ دعوت نامے والے دن چوہدری مہمان خانے کے دروازے پر کھڑا ہوتا اور ہر آنے والے شادی شدہ جوڑے
کو خوش آمدید کہتا۔ لیکن ہر سال چوہدری کے دعوت نامہ کے ختم ہونے کے بعد ایک نوجوان خوبصورت لڑکی وہاں سے غائب ہو جاتی اور پھر ایک ہفتے بعد واپس گاؤں آجاتی۔ چو ہد رائین کو جب اس بات کا پتہ چلا تو اس نے ٹھان لیا کہ اس بات کی تحقیق کر کے رہوں گی اور چوہدری کے اگلے سال ہونے والے دعوت نامے کا انتظار کرنے گی۔ جب اگلا سال آیا تو چو ہدری نے معمول کی طرح شادی شدہ جوڑوں کی دعوت کی تو اس بار چو ہد رائن نے
ایک چال چلی۔ اس نے چوہدری کے منشی سے کہا کہ تم ایک عورت کو ڈھونڈ کر لاؤ جو بہت اچھا بناؤ سنگھار کرتی ہو ۔ منشی صاحب شہر گئے اور ایک بناؤ سنگھار کرنے والی عورت کو لے آئے۔ اب چوہد رائن نے اس سے کہا کہ مجھے اور اس منشی کو اس طرح تیار کر دو کہ چوہدری ہمیں پہچان نہ سکے۔ اس عورت نے چو ہد رائن کو اس طرح تیار کر دیا کہ وہ خود بھی اپنے آپ کو نہ پہچان سکی۔ مقررہ وقت پر تمام شادی شدہ جوڑوں کے سامنے کھانار کھا گیا
اور بہت قیمتی مشروبات پیش کئے گئے اور ان کی خوب خدمت کی گئی۔ لیکن جیسے ہی دعوت نامہ ختم ہوا تو چوہدری صاحب نے اپنے آدمی کو اشارہ کیا کہ جاؤ اور سب سے خوبصورت لڑکی کو اٹھا کر میرے ڈیرے پر لے جاؤ۔ کیونکہ اس کو پہلے بھی جو سب سے خوبصورت اور حسین و جمیل لڑکی لگتی وہ اس کو دعوت نامے کے بہانے وہاں سے اٹھوالیتا اور اپنے ڈیرے پر لے جا کر ساری رات اس کے ساتھ گزارتا اور ایک ہفتے تک اسے اپنے پاس ہی رکھتا اور
پھر اس لڑکی کو گاؤں میں چھوڑ دیا جاتا اور وہ لڑکی اپنی عزت کی خاطر کسی کے چوہدری صاحب کمرے کے اندر داخل ہوئے تو اس لڑکی کو دیکھ کر اس سے سامنے نام نہ لیتی۔ اس بار جیسے ہی دعوت نامہ ختم ہوا تو چوہدری کے آدمیوں کو چو ہد رائن کے علاوہ اور کوئی خوبصورت لڑکی نہ لگی تو انہوں نے چوہد رائن کو چیکے سے اٹھایا اور اس کو چوہدری کے ڈیرے پر لے گئے۔ جب رات ہوئی تو کہا کہ تم سے پہلے میں سینکڑوں لڑکیوں کے ساتھ راتیں گزار چکاہوں لیکن تم
سے زیادہ کوئی خوبصورت نہیں دیکھی۔ جیسے ہی چو ہد رائن نے یہ بات سنی تو چو ہد رائن اپنے بستر سے اٹھی اور اپنا تمام بناؤ سنگھار ہٹایا تو چوہدری کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔ چوہد رائن نے کہا کہ میں نے سنا تھا کہ تم ایک عیاش پرست آدمی ہو لیکن تم اتنے گھٹیا انسان ہو سکتے ہو یہ میں نے سوچا بھی نہ تھا۔ تم گاؤں والوں کو مہمان نوازی کا لالچ دے کر ان کی عزت کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہو اس کے بعد اس چوہدری کی اصلیت تمام گاؤں والوں کے سامنے آگئی اور چوہدری کو اس گاؤں سے رسوا کر کے نکال دیا گیا۔
Sharing is caring!