کومل باتھ روم میں نہا رہی تھی

اجد اور کوٹل میں بہت گہری محبت تھی تھی دونوں کی شادی کو پانچ سال ہو چکے تھے لیکن ان کی زندگی ابھی تک نامکمل تھی کیونکہ ان کے ہاں کوئی اولاد نہیں تھی پھر بھی انہیں یقین تھا کہ اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہونا چاہیے وہ ذات ضرور کرم کرے گیا ۔ دونوں کے درمیان اتنی محبت تھی کہ وہ ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے تھے ۔ بچے کی عدم موجودگی کی وجہ
سے اسجد کے والدین بعض دفعہ کومل کو طعنہ دیتے تھے اور وہ بھی چپ چاپ سن لیتی کیونکہ اسے پتہ تھا کہ ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بیٹے کے ہاں بچہ ہود یوں ہی وقت گزر گیا اور ایک دن جب احمد آفس سے گھر آ رہا تھا تو اس نے بذر میں ایک لڑکے کے ساتھ کومل کو دیکھ لیا ۔ کومل اس لڑکے کے ساتھ بہت خوش دکھائی دے رہی تھی اور ا
ایسا لگتا تھا کہ دونوں کافی عرصے سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں ۔ اسجد گھر آیا اور پھر تھوڑی دیر بعد کومل بھی آگئی ۔ جیسے ہی کومل گھر پہنچی تو اسجد نے اس سے پوچھا کومل کہاں گئی تھی ؟ کومل نے ہنستے ہوۓ کہا میں ہند میں کچھ گھریلو سلن لینے گئی تھی یہ سن کر اسجد کو تھوڑا سا غصہ آیا لیکن اس نے کومل سے کچھ نہیں کہا ۔ اس کے بعد اسجد نے کومل کو ایک ہی لڑکے کے
ساتھ کئی بد مختلف جگہوں پر دیکھا ۔ ایک دن اس نے دیکھا کہ وہ لڑکا کومل کو گھر چھوڑنے آیا ہے اور کومل اس کے ساتھ بہت خوش نظر آ رہی تھی لڑکا گھر سے نکلا اور پھر چلا گیا ۔ اسجد کا دل بہت دکھی تھا لیکن کومل کے کھونے کے خوف سے اس نے اسے کچھ نہیں کہا ایک دن اسجد گھر بیٹھا تھا جب کومل کے موبائل فون کی گھنٹی بجی کومل ہاتھ روم میں تھی
اس لئے اسجد نے فون اٹھایا جیسے ہی اسجد نے فون اٹھایا تو دوسری طرف سے آواز آئی ہیلو اسجد میں جلد ہی گھر آ رہا ہوں مجھے کچھ اہم بات کرنی ہے بس اتنا کہہ کر اس شخص نے فون بند کر دیا ۔ اسجد نے سوچنا شروع کیا کہ اس شخص کو میرے نام کا کیسے پتہ چلو اسجد کے ذہن میں بہت سے سوالات تھے اسجد کو لگا کے شاید یہ وہی آدمی ہے جس کے ساتھ کومل اکثر باہر
جاتی ہے ۔ اسجد کو لگا کہ شاید کومل مجھ سے طلاق لینا چاہتی ہے اور وہ شخص اس کے بارے میں بات کرنے کے لئے گھر آ رہا ہے ، اعہد بہت افسردہ ہوا وہ اپنی شادی کو ٹوٹنے نہیں دینا چاہتا تھا اسے لگا کے کومل نے اس کے ساتھ دھوکہ کیا ہے وہ کچھ سمجھ نہیں پایا تھا ۔ اسجد کومل کے کھونے سے گھبرا گیا اور وہیں زمین پر گر گیا اس دوران کومل بھی ہاتھ روم
سے باہر آ گئی ۔ اس نے اسجد کو اٹھایا اور پوچھا تمہیں کیا ہو گیا ہے تم ٹھیک ہو کیا ؟ اسجد نے غصے سے کومل کو دھکا دیا اور وہ گر گئی ۔ اس کا سر قریب ہی رکھی ٹیبل پر لگا اور سر پر چوٹ آ گئی ۔ اب کومل کوئی بات نہیں کر رہی تھی اس نے کانپتے ہوۓ کومل کو بازوؤں میں اٹھایا اور دیکھا کہ وہ بہت تکلیف میں ہے جس کی وجہ سے کومل بیہوش ہو گئی امید بہت خوفزدہ
ہوا جب اس نے دیکھا کہ کومل کے ہاتھ میں ایک خط تھا اس خط میں لکھا تھا پیلے اسجد میں آپ کو بہت دنوں سے بتانا چاہتی تھی لیکن سوچا کہ مجھے آپ کو سرپرائز کرنا چاہیے ، میں پچھلے کچھ دنوں سے کسی ڈاکٹر کے پاس علاج کے لیے گئی تھی اور وہ ڈاکٹر میرا کزن تھا جو بچپن میں بیرون ملک چلا گیا تھا اس نے میرا علاج شروع کیا اور میں دو ماہ سے حاملہ ہوں ، آج میں
نے اس کزن کو اپنے گھر کھانے پر بلایا ہے آپ اس سے مل کر بہت خوش ہوں گے ، کچھ دیر کے بعد دروازے پر پیل بھی اور اسد بھاگ کر دروازہ کھولنے گیا ۔ کومل کا کزن دروازے پر کھڑا تھا اور وہ کہنے لگا ۔ اسجد میں صابر ہوں کومل کا بھائی آپ کیسے ہو ؟ سبھی س کی نگاہ کومل پر پڑی جو خون میں لپٹی ہوئی زمین پر ری تھی صابر کومل کو ہسپتال لے گیا اور وہاں کومل کوما
میں چلی گئی ، کومل اپنے بچے کو بھی کھو چکی تھی اسید اس سے معافی مانگنا چاہتا ہے لیکن کومل ابھی بھی کھا میں ہے ۔ ایک چھوٹی سی غلطی سے کومل اور اسجد کی زندگی اس موڑ تک آ گئی ۔ یہ کہانی ہمیں بہت کچھ سکھاتی ہے ہمیں گہرے رشتے میں کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے اپنے ساتھی سے بات کرنی چاہیئے ہم سب میں خامیاں ہیں لیکن اپنے ساتھی کو قصور وار ثابت کرنے
سے پہلے اچھی طرح سے جانچ پڑتال کریں اور سب سے اہم بات اس سے کھل کر بات کریں جو آپ دیکھتے یا سنتے ہیں وہ ضروری نہیں کہ بیچ ہو ۔