حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں حج کرنے گیا، وہاں

حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں حج کرنے گیا ، وہاں منی ، عرفات اور مزدلفہ میں میں نے ایک شخص کو دیکھا جو بلند آواز کے ساتھ بار بار پکار رہا تھا لبیک لبیک لبیک, اور غیب سے آواز آتی لا لیک لالیک سر کار فرماتے ہیں کہ یہ سلا ماجرا دیکھ کر میں نے اس شخص کو بازو سے پکڑا اور بھرے مجمع سے باہر لے آیا اور پوچا بھلے مانس تجھے پتہ ہے کہ جب تو پکارتا ہے کہ اے میرے اللہ میں حاضر ہوں تو عالم غیب سے حالب کی
آواز آتی ہے نہیں تو حاضر نہیں ہے تو وہ شخص بولاد ہاں معین الدین رحمتہ اللہ علیہ میں جانتا ہوں اور یہ سلسلہ پچھلے 24 سالوں سے جاری ہے یہ میرا چوبیسواں حج ہے, وہ بڑا بے نیاز ہے میں ہر سال یہی امید لیکر حج پر آتا ہوں کہ شاید اس دفعہ میرا حج قبول قبول ہو جائے لیکن ہر سال ناکام لوٹ جاتا ہوں, سرکار فرماتے ہیں کہ میں نے اسے کہا کہ ہر بد ناکامی ، اور نامرادی کے باوجود تو پھر کیوں چلا آتا ہے تو اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور وہ رندھی ہوئی آواز میں گڑگڑاتے
ہوئے بولا ۔ اے معین الدین رحمتہ اللہ علیہ تو ہی بتا میں یہاں نہ آؤں تو کدھر جاؤں اس کے سوا میرا کون ہے کون میری باتیں سننے والا ہے کون میرے گناہ معاف کرنے والا ہے کون میری مدد کر نیوالا ہے, میں کس در پر جا کر گڑ گڑاؤں کون میری داد رسی کرے گا کون میرا خالی دامن بھرے گا کون مجھے بیماری میں شفا دے گا کون میرے گناہوں کی پردہ داری کرے گا معین الدین رحمتہ اللہ علیہ مجھے بتا اگر کوئی دوسرا رب ہے تو بتا میں اسکے پاس چلا جاتا ہوں ، مجھے بتا
معین الدین اسکے علاوہ اگر کوئی در ہے تو میں وہاں جاؤں روؤں اور گڑ گڑاؤ سرکار فرماتے ہیں اسکی باتیں سن کر میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ، جسم پر لرزہ طاری ہو گیا اور میں نے اپنے لرزتے ہاتھ بارگاہ خداوندی میں دعا کیلئے اٹھائے اور کپکپاتے ہونٹوں سے ابھی صرف اللہ جل جلالہ کو پکارنا شروع ہی کیا تھا کہ غیب سے آواز آئی اے معین الدین یہ ہمارا اور اس کا معاملہ ہے تو پیچھے ہٹ جلد تم نہیں جانتے کہ مجھے اسکا اس طرح گڑ گڑا کر لبیک لبیک لبیک کہنا کتنا پسند ہے
اگر میں اسکے لبیک کے جواب میں آج ہی لبیک کہہ دوں اور اسے یہ یقین ہو جائے کہ اسکا حج قبول ہو گیا ہے تو وہ آئندہ حج کرنے نہیں آئیگا اور یہ سمجھتا ہے کہ اسکا حج قبول نہیں ہو رہا تو اسے بتاؤ کہ پچھلے 23 سالوں سے جتنے بھی لوگوں کے حج قبول ہوئے ہیں وہ سب اس کی لبیک لبیک کی بدولت ہی قبول ہوئے ہیں۔