ایک عورت کی آخری محبت پروفیسر نے آسان کرکے بیان کردی۔

پروفیسر نے ایک شادی شدہ لڑکی کو کھڑا کیا اور کہا کہ آپ بلیک بورڈ پہ ایسے 25- 30 لوگوں کے اور نام لکھو جو تمہیں سب سے زیادہ پیارے ہوں ۔ لڑکی نے پہلے تو اپنے خاندان کے لوگوں کے نام لکھے ، پھر اپنے سگے رشتہ دار ، دوستوں ، پڑوی اور ساتھیوں کے نام لکھ دیے اب پروفیسر نے اس میں سے کوئی بھی کم پسند والے 5 نام مٹانے کے لیے کہا لڑکی نے اپنے دوستوں کے نام مٹا دیے ..
پر وفیسر نے اور 5 نام مٹانے کے لیے کہا … لڑکی نے تھوڑا سوچ کر اپنے پڑوسیوں کے نام مٹا دیے …
اب پروفیسر نے اور 10 نام مٹانے کے لیے کہا … لڑکی نے اپنے سگے رشتہ داروں کے ہم مٹا دیے … اب بورڈ پر صرف 4 نام بچے تھے جو اس کے ممی ۔ بلا شوہر اور بچے کا نام تھا .. اب پروفیسر نے کہا اس میں سے اور 2 نام مٹا دو او کی تلاش میں پڑ گئی بہت سوچنے کے بعد بہت دکھی ہوتے ہوئے اس نے اپنے ممی پا کا نام مٹا دیا تمام لوگ دنگ رہ گئے لیکن
پر سکون تھے کیونکہ – وہ جانتے تھے کہ یہ کھیل صرف وہ لڑکی ہی نہیں کھیل رہی تھی کبھی ان کے دماغ میں بھی ہیں سب چل رہا تھا ۔ اب صرف 2 ہی نام باقی تھے شوہر اور بیٹے کا پروفیسر نے کہا ر اور ایک نام مٹا دو لڑکی اب سبھی کی روگئی سہمی سی بہت سوچنے کے بعد روتے ہوئے اپنے بیٹے کا نام کاٹ دیا پروفیسر نے اس لڑکی سے کہا تم اپنی جگہ پر جا کر بیٹھ جاؤ اور
سب کی طرف غور سے دیکھا اور پوچھا : کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ ایسا کیوں ہوا کہ صرف شوہر کا ہی نام بورڈ پر رہ گیا سب خاموش رہے پر پروفیسر نے اس لڑکی سے پوچھا کہ اسکی کیا وجہ ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ میرا شوہر ی ی مجھے میرے ماں باپ ، بہن بھائی ، اور اپنے بیٹے سے بھی زیادہ عزیز ہے .
وہ میرے ہر دکھ سکھ کا ساتھی ہے میں اس ہر وہ بات شیئر کر سکتی ہوں جو میں اپنے بیٹے یا کسی سے بھی شیئر نہیں کر سکتی میں اپنی زندگی سے اپنا نام مٹا سکتی ھوں گھر اپنے شوہر کا نام سبھی نہیں مٹا سکتی . بیوی گھر کی ملکہ ہوتی ہے اپنوں کی جوتی نہیں ،