ایک شخص اپنی حاملہ بیوی کو سرکاری ہسپتال لے آیا مگر ہسپتال کے گیٹ پر ہی بیوی

کل دوست کے ساتھ سروس ہسپتال , وہاں میں نے ایک شادی شدا جوڑا دیکھا جو کہ لگ بھگ مجھے نیا نیا جوڑا لگ رہا تھا ۔ کچھ گزرنے کے بعد میں نے اس لڑکی کے شوہر کے منہ سے ایسے الفاظ سنے کہ بس , اس کے الفاظ کچھ اس طرح کے تھے ” بچہ پیدا کر کے تم کوئی انوکھا کام نہیں کرنے جارہی دنیا کا , میرا سر نہ کھاؤ منہ بند رکھو , ادھر ہی کھڑے کھڑے مرجاؤ مجھے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ” وہ بیچاری سب چپ کر کے سنتی رہی پھر اس کا شوہر ہسپتال کے اندر داخل ہو گیا
اور بیوی اسکی باہر کھڑی ہو گئی اس کے انتظار میں . لڑکی کی طبیعت کچھ اس طرح سے تھی کہ وہ پیٹ سے تھی اور شدید تکلیف میں تھی ۔ اس کی ہمت نہیں ہو پارہی تھی کہ کچھ دیر اور کھڑی ہو جاۓ ، آنکھیں بے ہوشی کے عالم میں , جسم بے جان ہوتا جارہا تھا اور مجھے یوں لگ رہا تھا کہ ابھی وہ بے چاری گر پڑے گی , مجھ سے رہا نہ گیا اور میں فوراً بھاگا ایک سیکیورٹی گارڈ کے پاس اور اس سے منت کر کے ایک کرسی مانگی اور اس لڑکی کو لاکر دی , اور اسے بیٹھنے کو کہا ، اسے پانی والی بوتل پکڑائی تاکہ وہ آرام سے پانی پی سکے , لڑکی نے میرا شکریہ ادا کیا اور میں واپس اپنے کام میں مگن ہو گیا لیکن . لڑکی کے شوہر کے الفاظ نے میرے سینے پر خنجر کی طرح وار کیے لیکن میرا ان سے کوئی واسطہ نہیں تھا جس کی بنا پر میں اسے کچھ بول و اس لئے چپ رہنا ہی مناسب لگا ، بس اپنی حساس طبیعت اور خدمت خلق کی بزرگوں کی طرف سے ملنے والی تربیت کی وجہ سے اس کی تھوڑی سی مدد کرنا چاہی
جو کہ میں نے کی اس کے علاوہ بس یہی کہنا چاہوں گا آج کے ان بزدل و احمق مردوں سے کہ اگر کسی کی بیٹی بدقسمتی سے تمہارے جیسوں کے پلے باندھ دی گئی ہے تو اللہ کے لیے ان کے ساتھ رحمدلی اختیار کرو , اچھا برتاؤ اختیار کرو , اچھا لہجہ و سلوک اختیار کرو کیونکہ جو تکلیف اس نے تمہاری نسل کو اجاگر کرنے کے لیے 9 مہینے اٹھائی ہوتی تم اس جیسی تکلیف کو 1 سیکنڈ بھی برداشت نہیں کر سکتے ۔ اور ہاں جیسے کل کو اپنی بیٹی کے ساتھ ایسا برتاؤ کرنے پر آپ کو سوئی چبھے گی ویسے ہی آج کے والدین کو بھی تکلیف ہوتی ہے جو کسی کی بیٹی کے ساتھ اختیار کرتے ہو . نکاح ہو جانے سے , دستخط کر دینے سے بستر پر سوجانے سے , مرد ہونے کا اعزاز مل جانے سے کوئی مرد نہیں بن جاتا ، بلکہ مرد وہ ہے جو عورت کے اردگرد اسکی مضبوظ ڈھال بنے , اسے حلال کی روزی روٹی دے ، اس کے ہر دکھ سکھ میں شریک ہوکر اپنی دلیری کا مظاہرہ کرے ، صرف وہی مرد اصلی مرد کہلانے کا حقدار ہے . ←