Urdu News

All about islamic and Urdu Stories

ایک نوجوان اور ایک بیوہ عورت کا واقعہ

ایک نوجوان اور ایک بیوہ عورت کا واقعہ

دمشق میں ایک بہت بڑی مسجد ہے جو کہ مسجد جامع توبہ کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں ایک طالب علم جو کہ بہت زیادہ

غریب, اور عزت نفس میں مشہور تھا وہ اسی مسجد کے ایک کمرے میں ساکن تھا۔ دو روز گزر چکے تھے کہ اس نے کچھ نہیں

کھایا تھا اور اس کے پاس کھانے کے لئے کوئی چیز نہیں تھی اور نہ کوئی چیسہ اس کے پاس تھا .. تیسرے روز بھوک کی شدت سے اسے احساس ہوا کہ وہ مرنے کے قریب ہے ! سوچنے لگا کہ اب میں اس حالت میں ہوں کہ شرعا حتی کہ مردار اور یا ضرورت کے مطابق چوری جائز ہے. اسی بنا پر چوری کا راستہ بہترین راہ تھی۔ شیخ طنطاوی کہتے ہیں: یہ سچا واقعہ ہے اور میں ان لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہوں اور اس واقعہ کی تفصیل سے آگاہ ہوں۔ یہ مسجد ایک قدیمی محلہ میں واقع ہے اور وہاں تمام مکانات قدیمی طرز پر اس طرح بنے ہوئے ہیں کہ ایک دوسرے کی چھتیں آپس میں ملی ہوئی ہیں اور چھتوں سے ہی سارے محلہ میں جایا جاسکتا ہے۔

یہ جوان مسجد کی چھت پر گیا اور وہاں سے محلہ کے گھروں کی طرف چل دیا پہلے گھر میں پہنچا تو دیکھا وہاں کچھ خواتین ہیں تو سر جھکا کے وہاں سے چلا گیا۔ بعد والے گھر پہنچا تو دیکھا گھر خالی ہے لیکن اس گھر سے کھانے کی خوشبو آرہی ہے۔ بھوک کی شدت میں جب کھانے کی خوشبو اس کے دماغ میں پہنچی تو بھوکے کی مانند اس کو اپنی طرف کھینچ لیا۔ یہ مکان ایک منزل تھا۔ فورا باورچی خانے میں پہنچا ۔ دیچی کا ڈھکن اٹھایا تو اس میں بھرے ہوئے بینگن کا سالن تھا۔ ایک بینگن اٹھایا بھوک کی شدت سے سالن کے گرم ہونے کی بھی پرواہ نہیں کی۔ بینگن کو دانتوں سے کاٹا اور جیسے ہی نگلنا چاہا تو اسی وقت عقل اپنی جگہ واپس آگئی اور اس کا ایمان جاگ گیا۔ اپنے آپ سے کہنے لگا: خدا کی پناہ! میں طالب علم ہوں۔ لوگوں کے گھر میں کھسوں اور چوری کروں؟؟ اپنے اس فعل پر شرم آگئی پشیمان ہوا اور

استغفار کیا اور پھر بینگن کو واپس دیچی میں رکھ دیا . اور جیسے آیا تھا ویسے ہی واپس لوٹ گیا۔ اور مسجد میں داخل ہو کر شیخ کے حلقہ درس میں حاضر ہوا۔ بھوک کی شدت سے سمجھ نہیں پارہا تھا کہ شیخ کیا درس دے رہے ہیں؟ جب شیخ درس سے فارغ ہوئے اور لوگ بھی متفرق ہوگئے، تو

ایک خاتون مکمل حجاب میں وہاں آئی۔ شیخ سے کچھ گفتگو کی اور وہ طالب علم ان دونوں کی گفتگو نہیں سمجھ سکا شیخ نے اپنے

اطراف میں نگاہ کی تو اس طالب علم کے علاوہ کسی کو وہاں نہ پایا پھر اس کو آواز دی اور کہا: تم شادی شدہ ہو ؟ جوان نے کہا: نہیں! شیخ نے کہا: تم شادی نہیں کرنا چاہتے ؟ جوان خاموش رہ گیا شیخ نے پھر کہا: مجھے بتاؤ تم شادی کرنا چاہتے ہو یا نہیں؟ اس جوان نے جواب دیا: خدا کی قسم میرے پاس ایک لقمہ روٹی کے لئے پیسے نہیں ہیں…

میں کس طرح شادی کروں؟ شیح نے کہا: یہ خاتون آئی ہے اس نے مجھے بتایا ہے کہ اس کا شوہر وفات پاگیا ہے اور اس شہر میں بے اور اس کا دنیا میں سوائے ایک ضعیف چچا کے کوئی عزیز و رشتہ دار نہیں ہے… اپنے چچا کو یہ اپنے ساتھ لیکر آئی ہے .. اور وہ اس وقت اس مسجد کے ایک کونے میں بیٹھا ہوا ہے .. اور اس خاتون کو اس کے شوہر سے گھر اور مال ورثہ میں ملا ہے… اب یہ آئی ہے اور ایسے مرد سے شادی کرنا چاہتی ہے جو شرعا اس کا شوہر اور اس کا سرپرست ہو۔ تاکہ تنہائی اور بدنیت

انسانوں سے محفوظ رہے. کیا تم اس سے شادی کروگے ؟ جوان نے کہا: ہاں اور پھر اس خاتون سے پوچھا: کہ تم اس کو اپنے شوہر کے طور پر قبول کرتی ہو؟ اس نے بھی مثبت جواب دیا… شیخ نے اس خاتون کے چچا اور دو گواہوں کو بلا کر ان دونوں کا نکاح پڑھ دیا اور اس طالب علم کے بجائے خود اس خاتون کا مہر ادا کیا۔ اور پھر اس خاتون سے کہا: اپنے شوہر کا ہاتھ تھام لو اس نے ہاتھ تھام لیا اور اپنے گھر کی طرف اپنے شوہر کی رہنمائی کی . جب گھر میں داخل ہوئی تو اپنے چہرے سے نقاب ہٹادیا … وہ جوان اپنی زوجہ کے حسن و جمال سے حیران ہو گیا! اور جب اس گھر کی طرف متوجہ ہوا تو دیکھا کہ وہی گھر ہے جس میں وہ داخل ہوا تھا …. زوجہ نے شوہر سے پوچھا کہ تمہیں کچھ کھانے کے

لئے لے آوں ؟ کہا: ہاں.. اس نے دیچی کا ڈھکن اٹھایا اور بینگن کو دیکھا اور بولی: عجیب ہے گھر میں کون آیا تھا اور اس نے بینگن کو دانتوں سے کاٹا ہے .؟!. وہ جوان رونے لگا اور اپنا قصہ اس کو سنادیا… زوجہ نے کہا: یہ تمہاری امانت داری اور تقوی کا نتیجہ ہے تم نے حرام بینگن کھانے سے اجتناب کیا تو اللہ نے سارا گھر اور گھر کی مالکہ کو حلال طریقے سے تمہیں دیدیا.. سبحان اللہ جو کوئی اللہ کی خاطر کسی گناہ کو ترک کرے اور تقوی اختیار کرے تو اللہ اس کے مقابل میں بہتر چیز اس کو عطا کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *