مجھے محل میں رہنا پسند تھا وہ مجھے خالی دوکان میں لے گیااور

میں ایک حسین دو شیزہ تھی جس کے حسن کے چرچے ہر گلی میں تھے اور میں گاؤں میں رہتی تھی وہ ایک چھوٹا ساد یہاتی قسم کا گاؤں تھا تھاز یادہ پڑھے لکھے لوگ نہیں تھے لوگوں کھیتی باڑی کر نا جانتے تھے یا کسی شہر میں رہنا چاہتی تھی جہاں پر بہت بڑا محل ہو میر ا می حسین خواب ہی تھا کہ کوئی شہزادہ ہے اور اس گندے سے گاؤں
سے نکال کر کے خوبصورت شہر میں لے جاۓ کسی حسین وادی میں شخص کے ساتھ ہو جانا چاہتی تھی جب میرے حسن کا دیوانہ رہتا لیکن اس گاؤں میں میری حسن کا کوئی دیوانہ نہیں تھا میں اپنی ماں کو بھی یہی کہتی ہیں کہ اگر میں نے شادی کی کسی حسین شہزادے سے کروں گی جو کسی مجھے محل کی رانی بنا کر رکھے گامیری ماں یہ بات سنتی اور ہستی اور کہتی ایسا کون آۓ گا جو تم جیسی پنڈولڑ کی کو لے کر جاۓ گا اور میں اپنے محل کی رانی بناۓ گا غلطی تمہاری شادی کسی پیڈ کے لڑکے سے ہی ہو گی مجھے یہ بات بالکل گوارا نہیں تھی میں اس گاؤں میں رہنا نہیں چاہتی تھی جہاں تو نہ کوئی پڑھائی کا رواج تھا اور نہ ہی پڑھانے کا اور میں اپنا مستقبل حسین بنانا چاہتی تھی اس کے لئے میں سب کچھ اپنا داؤ پر لگا چکی تھی اس کے لیے چاہے مجھے کچھ بھی کر نا پڑ تا اور میں کر پڑتی میری خالہ کا ایک بیٹا جو اکثر ہمارے گھر
رہنے آتا تھا میں اسے اپنے دل کی یہ باتیں بتاد میں تو وہ بھی ہنس دیتا کہ ایسا کون سا شخص ہو گا کہ جو تمہیں اپنے محل کی رانی بناۓ گا میں اسے جان بوجھ کر کہتی ہو سکتا ہے کہ وہ تم ہی ہو میری ان باتوں نے اس کے اندر ایک خوبصورت احساس پروان چڑھا دیا تھاخو بصورتی میں وہ مجھ سے کم تر تھالیکن شاید وہ اندر ہی اندر سے مجھ پر مر تا تھا لیکن جب میں اسے اپنی خواہشات کا بتاتش تو مجھے کچھ نہ کہہ پاتا اور کہتی کو ئی شہزادہ ہی ہو گا جو کسی شہر میں رہتا ہو گا اور تمہیں لے جاۓ گا اور تمہیں اپنے محلوں کی رانی بنا کر رکھے گا تم ہی وہ مقام نہیں دے سکتا کیونکہ میں تو خود ایک گاؤں میں رہتا ہوں مجھے اس کی باتیں بہت بھلی معلوم ہوتی ایک دن میں اپنی خالہ کے گھر گئی اور
کچھ دن گزارنے کے بعد خالہ مجھے بازار لے گی کہ چلو تو میں کچھ شاپنگ بھی کر وادو تو میں بھی خالہ کے ساتھ بازار روانہ ہو گی وہاں پر میں نے ایک شخص دیکھا جب بالکل مجھے میرے خوابوں کا شہزادہ ں لگتا تھا کہ یہی وہ شخص ہے جو مجھے اپنے محلوں کی رانی بنا کر رکھے گا اور وہ شخص بھی مجھے دیکھ رہا تھا بہت تیز ہوا چل رہی تھی میں نے نقاب اوڑھے ہوۓ تھا اور میرے سر سے دوپٹہ سرک گیا اور میرے لمبے سیاہ بال ہوا میں اڑنے لگے وہ شخص کی جب نظر مجھ پر پڑی تو وہ جہاں کھڑ اتھاوہیں کھڑاہی رہ گیا اور مجھے دیکھتے ہی مجھ پر فریفتہ ہو گیا میں بھی اس کی نظروں کا تعاقب کر رہی تھی کہ وہ مجھ پر نظر میں گاڑے ہوۓ ہے ۔ مجھے شاید ایسے ہی انسان کی تلاش تھی اور دیکھتے
ہی دیکھتے ہیں وہ میرے قریب آ گیا میں نے خالہ کی پر واہ نہ کرتے ہوۓ میں بھی اس کے قریب چلے گی خالہ میری کپڑے دیکھنے میں مصروف تھی اور میں موقع پا کر اس شخص کو دیکھنے چلی گئی جس کی پہلی نگاہ نے مجھے دیوانہ بنادیا تھا میں جانتی تھی یہی وہ شخص ہے جو مجھے گاؤں سے نکال کر ایک خوبصورت حل میں جا کر اپنی بنا کر رکھا جہاں پر بہت زیادہ نوکر چاکر ہونگے ایک بہت ہی بڑا محل ہو گا جہاں پر میں اس شخص کے ساتھ گزاروں گی میں زندگی کے ہر حسین پل اس انسان کو سونپ دوں گی اگر یہ شخص میر اہو جاۓ تو میں اس کے پاس گئی اور اس سے پوچھا کیا تم مجھے اس نے ہاں میں سر ہلا دیا اور کہا کہ مجھے بھی تم جیسی حسین اور بلا ایک خوبصورت لڑکی کی تلاش تھی جو میرے ساتھ اچھی ہو اور میرے ساتھ چلے تو زمانہ کہے ان کی جوڑی بہت خوبصورت ہے میں یہ سن کر بہت خوش ہوئی میں نے اس کے ساتھ بھاگ جانے کا فیصلہ کیا میں نے خالہ کی پرواہ نہ کرتے ہوۓ اس کے ساتھ بھاگ گئی