ایک باپ اپنی بیٹی کو شادی سےکچھ گھنٹے قبل سمجھاتے ہوئے..

.بیٹی یہاں تم نے جو کھایا پیا. کبھی وہاں اس بات کا ذکر نہ کرنا کہ تم نے اپنے ماں باپ کے گھر اچھا کھایا. اور یہاں تمھہیں اچھا کھانے کو نہیں مل رہا. پیٹ میں جو چیز چلی جائے کچھ ہی گھنٹوں بعد اُس کی لزت ختم ہو جاتی ہے اور یاد ہی نہیں رہتا کہ کب ہم نے کیا کھایا تھا.
کھانے پر کبھی کسی کے ساتھ بحث نہ کرنا. جو مل جائے شکر کر کے کھا لینا.
بیٹی جس طرح تم نے اس گھر کو اپنا سمجھ کر صرف اس گھر کی تعریفیں کی ہیں. اُسی طرح اُس گھر کو اپنا سمجھ کر اُس گھر کی تعریفیں کرنا. کبھی بُرائی نہ کرنا. بے شک اب وہ ہی تمھارا اپنا گھر ہے..
بیٹی تم نے ماسٹر کیا ہے مگر اپنی پڑھائی کا رعب اپنے سسرال والوں پر مت استمال کرنا. کبھی اُن کو یہ کہنا کہ میں آپ سے زیادہ جانتی ہوں. بے شک اپنے گھر کے معاملے میں وہ تم سے زیادہ جانتے ہیں. کیوں کہ ہر گھر کے اپنے الگ اصول ہوتے ہیں..
بیٹی روٹھنا اس حد تک کہ وہ اگر ایک دفعہ منانے کی کوشش کرے تو مان جانا بہت زیادہ تکرار سے دلوں میں فاصلے آ جاتے ہیں
کبھی شوہر سے ایسی ڈیمانڈ مت کرنا جو اُس کی پہنچ سے بڑھ کر ہو. اُس کی مجبوریوں کا احساس کرنا.. جب تک سسرال والوں کے اصولوں کو سمجھ نہ جاؤ. تب تک اگر کسی چیز کو استمال کرنا ہو تو اُن سے پوچھ کر استمال کرنا.
اُس گھر کے سبھی افراد کے عزت نفس کا خیال رکھنا جیسے اس گھر کے افراد کا رکھتی تھی.اور احترام کے دائرے میں رہ کر اپنی عزت نفس کا احساس دلانا جھگڑے بدکلامی کا سبب بنتے ہیں عزت کا نہیں
کبھی اس کے فرائض کی ادائیگی کے رستے میں نہ آنا اس طرح تمہاری قدر اس کے دل میں بڑھے گی اور وہ بھی تمہارے فرائض کی ادائیگی میں تمہاری مدد کرے گا
اللہ سب بیٹیوں کے نصیب اچھے کرے
اور بیٹیوں کو اعلی کردار کے ساتھ اعلی اخلاق بھی عطا کرے آمین