سہاگ والی رات میرا شوہر میری

میر انام اقصی ہے اور میری عمر سال ہے میری والدہ ایک پڑھی لکھی خاتون ہیں اور وہ ایک پر اسکول میں ٹیچر کی نوکری کرتی ہیں میرے اباحیات ہے اور انہوں نے دوسری شادی کر رکھی ہے اس لیے وہ نازیادہ تر وقت اپنی دوسری بیوی کے ساتھ ہی گزارتے ہیں میں اور اماں ایک دوسرے کے ساتھ خوش ہے میری امی کی تنخواہ میں ہی ہے کہ ہم دونوں کا گزارا آرام سے ہو جاتا ہے۔ اور اور امی کے پر نیل بھی بہت اچھے ہیں ہمارا بہت خیال رکھتے ہیں ایک دن امی نے
اپنے پر نسپل کو گھر دعوت پر مدعو کیا اور مجھے کہا میں اچھے سے تیار ہو کر انہیں خوش آمدید کہوں امی نے سارا کھانا بازار منگوایا اور کہا یہ میری بیٹی نے بنایا ہے پر نسپل کے ساتھ ان کا ایک بیٹا بھی تھا جو مجھے بہت عجیب نظروں کا بیٹا سے دیکھ رہا تھا تھاوہ جب سے آیا تھاصرف کھار ہاتھ۔ اور مجھے ہی گھور رہا تھا۔ اقصی بینا اعجاز کو اپنے کمرے میں لے جاؤ اور اسے اپنی چیز میں دکھاؤامی کے کہنے پر میں اسے اپنے کمرے میں لے ائیں اور سوچنے لگی میں اسے اپنی کون سی چیز د کھاؤں یہ لڑکا ہے اور میں لڑکی ہوں میرے کمرے میں بہت سی کتابیں پڑھی تھی میں اسے وہی دکھانے لگی اعجاز نے
اچانک میر ا ہاتھ تھام لیا اس کی اس حرکت سے مجھے خوف زدہ کر دیا میں اس سے اپنا ہاتھ چھڑوانے لگی وہ بولا تم بہت نرم ہو۔ اس بات کرنے کا انداز مجھے پاگلوں جیسا لگا میں باہر گی وہ بھی میرے پیچھے باہر آگیا۔ کچھ دیر بعد پر نسیبیل اور ان کا بیٹا اپنے گھر واپس چلا گیا میں نے امی سے اس بارے میں کوئی ان کا بیٹاد و بارہ ہمارے گھر آگئے۔ انہوں نے جب میری اور اعجاز کی شادی کی بات کی تو میں حیران رہ گئی۔ امی نے میری مرضی جانے بنامیر ارشتہ پکا کر دیا کر میں اس وقت انکار کرتی امی کی تربیت یہ سوال اٹھتا اسلئے میں نے بھی خاموشی اختیار کرلی۔ امی نے ایک ہفتے بعد میر انکاح
کر کے مجھے رخصت کرد یا یا اعجاز مجھے کچھ ابنار مل لگتا تھا۔ میں اپنے کمرے میں اکیلے بیٹھ کر بہت ڈر رہی تھی۔ اعجاز نے پہلی مرتبہ میرے ساتھ جو حرکت کی تھی وہ لمحہ یاد کر کے میں مزید خوفزدہ ہونے گی۔ کچھ دیر بعد اعجاز کمرے میں آیا اور مجھے دیکھ مسکرایا یا سے مسکراتے ہوئے دیکھ کر میں تھوڑا مطمئن ہوئی مگر جب اس نے ناچنا شروع کیا میں دوبارہ سے سہم گئی۔ وہ ڈانس کرتے ہی بیڈ پر آگیا۔ اور مجھے بازو سے پکڑ کر اپنے اوپر جو کالیا میرے پاس سے روکنے کا اختیار نہیں تھا کیونکہ وہاب میراشوہر تھا تم نے اس دن میر اہاتھ کیوں چھوڑا تھا میں تمہیں اچھا نہیں لگتا کیا تم
اب بھی مجھے چھوڑ کر چلے جاؤ گے جیسے ان دن چھوڑا تھا۔ وہ ری کلائی کو مضبوطی سے تھام کر کرو حشت زدہ انداز میں بولا۔ اس کا پاگل پن دے کر میں خوفزدہ ہو گئی اور کہنے لگی نہیں میں تمہیں چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤں گی کیونکہ اب تم میرے شوہر ہو۔ میں اپنے ڈر پر قابو پا مسکرا کر بولی۔ میری ہر بات مانا بھی تمہارا فرض ہے اگر تم نے میری بات نہ مانی ہی تو میں تم سے ناراض ہو جاؤں گا۔ اب کی بار اس کی گرفت میں میری گردن تھی۔ میں نے مسکراتے ہوئے چلاد یا اور بولی ہاں میں تمہاری ہر بات مانو گی ۔ اس نے مجھے گردن سے چھوڑا اور کہا اب سیدھی لیٹ جاؤ۔ اس کے
کہنے پر میں سیدھی لیٹ گئی۔ میں کچھ دیکھ نہ سکوں اس لیے اس نے میری کھوں پر پٹی باندھی۔ اور کچھ دیر بعد میرے ساتھ اپنا نکاح حلال کرنے لگا۔ وہ جب ایک ایک نارمل انسان کی طرح تھا۔ وہ کہیں دیر تک ایسا ہی کرتار ہا میری آنکھوں سے آنسو بہتے رہے میرے کہیں بار مسح کرنے کے باوجودنہ رکا۔ اور اپنی مرضی سے ہی رکا۔ وہ بلا پتلا کمزور لڑکا تھا مگر اس وقت بہت بھاری اور طاقتور محسوس ہورہاتھا۔ صبح کے وقت اس نے میری آنکھوں کے پٹی بنادی۔ میں حیرت زدہ نگاہوں سے اسے دیکھتی رہی۔ میں اس پاگل جنگلی انسان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تھی۔ میں
امی سے مل کر انہیں اعجاز کی سچائی بتادینا چاہتی تھی۔ میں امی سے ملنے ان کے گھر گئی تو امی اپنا سامان پیک کر رہی تھی۔ امی آپ کو وہاں جارہی ہیں میں نے پریشان عالم میں پوچھا۔ تمہارے ابا کو فالج ہوا ہے اس لئے میں ان سے ملنے گاؤں جاہی ہوں۔ وہ بہت پریشان لگ رہی تھی تھی میں انہیں اپنی پریشانی بتا کر مزید پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی اس لئے خاموش ہو گئی اور امی کو بنتے ہوئے الوداع کہا شام کے وقت میں دوبارہ اپنے گھر واپس لوٹ آئی مجھے امید تھی اعجاز رات والی حرکت میرے ساتھ تمہارا نہیں دہرائے گا۔ مگر یہ میری میں ٹوٹ گئی ہیں اعجاز نے مجھے سیدھا لیٹنے کا
کہا۔ میں نے منع کردیا یا تو اس نے مجھے زبردستی سید ھالیٹادیا اور پھر میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر کل رات والی حرکتیں کرنے لگا۔ میں نہیں پارہی تھی وہی آنکھوں پر پٹی کے ساتھ ایسا کیوں کرتا ہے باندھی ہے وہ کیوں نہیں جاتا میں اسے اس وقت دیکھوں اس نے کہیں گھنٹوں تک میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر ر کھی۔ دوہی راتوں میں اس لیے میری بری حالت کردی تھی۔ میں کس کے سامنے فریاد کرتی ہو مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اگلے دن کرنے کے لئے مجھے مجبور کرنے لگالگا تو میں نے اسے پیار سے سمجھا یایا کہ وہ ایسا مت کرے ایک نارمل انسان کی طرح میر سکون رہے۔
Sharing is caring!