میں چوٹی تھی بالغ بھی نہیں ہوئی تھی

میں چوٹی تھی بالغ بھی نہیں ہوئی تھی اس وقت سے ہم اپنی خالہ کے گھر جاتے تھے تین دن یا پھر ایک ہفتہ اپنی خالہ کے گھر ٹھرتے ے تھے میرے ابو کی گھر کے قریب ایک چھوٹی سی دوکان تھی ابو صبح سے شام تک اسی دوکان پہ رہتے تھے جب ہم نے خالہ کے گھر جانا ہو تا توابوہمیں ان کے گھر چھوڑ کے خود واپس آ جاتے تھے جب میں جوان ہو ئی تواس وقت میں خو بصورت بھی تھی اور نرم و ملائم جسم
کی مالک بھی کہتے ہیں کہ جوانی مستانی ہوتی ہے میرے جوان ہونے کے بعد میر اخالو مجھ سے عجیب سی باتیں کر تا تھامیری جوانی کے متعلق مجھ سے اکیلے میں پوچتا تھا اور میری بہت ہی زیادہ تعریف کر تا تھا ایک دن ہم خالہ کے گھر گئے ہوۓ تھے تو خالہ کسی پڑوسی کے ہاں گئی ہوئی تھی ہمارے خالو گھر پر تھے تو میں خالہ کے گھر کپڑوں کے بغیر نہانے گی تو خالو نے بغیر کپڑوں کے نہاتے ہوۓ
مجھے دیکھ لیامیں پریشان ہو گئی کہ نہ جانے خالو مجھے ڈانٹیں گے اب نہ جانے کیا ہو گا بہت سارے خیالات میرے ذہن میں آرہے تھے جب میں نہا کے باہر آئیے اور ہال میں جاکے بال سکھانے لگی تو باہر حال میں میرے خالو آ گئے اور آ کے مجھے کہنے لگے کہ میرے کمرے میں آؤ تم سے ایک ضروری بات کرنی ہے میں ڈری ہوئی تھی کہ خالونے ابھی نہاتے ہوۓ مجھے دیکھ لیا ہے اس کے بارے
میں مجھے ڈانٹیں گے توڈرتی ہوئی میں ان کے کمرے میں داخل ہو گئی میں کمرے کے دروازے پہ جاکے کھڑی تو خالو نے کہا کہ تم اندر آجاؤ اور میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ جاؤ میں وہاں پر خالو سے تھوڑا دور بیڈ پر بیٹھ گئی تو خالونے کہا کہ تھوڑا اور قریب ہو کر میرے ساتھ آکے بیٹھ جاؤ میرے خالونے میراہاتھ پکڑ اپناہاتھ میرے ہاتھ پر پھیرنے لگا اور کہنے لگا میں نے تو تمہیں آج دیکھا ہے کہ تم
اتنی ہی خو بصورت گورے چٹے جسم کی مالک ہو میں نے کہاخالو کیا کام تھاخالو نے کہا کوئی کام نہیں بس دل کر رہا تھا کہ تم میرے پاس رہواس لیے تمہیں بلایاخالو ٹھر کی مزاج تھامجھے اسی دن پتہ چلا میں اٹھ کر جانے لگی اس نے ہاتھ اپنی طرف ھینچ لیا اور کہا تمہارے ساتھ بیٹھ کر کتنے خو بصورت لمحات گزر رہے ہیں ابھی ان لمحات کو انجواۓ کرنے دو میں مجبور تھی جو کہ اکیلی تھی امی
بھی خالہ کے ساتھ باہر گئی ہو ئی تھی اس لیے خالونے موقع دیکھا اس کے بعد میرے وجود پر ہاتھ پھیرنے لگا اور میرے جسم کے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کر دی اور وہ سب پڑھ کر ڈالا میرے لیے یہ دن ایک سیاہ دن تھامیں بہت پریشان ہوئی اور ڈر کے مارے کانپ رہی تھی تو پھر جب جانے گی تو خالو نے کہا یہ بات کسی کو نہیں بتانا میں یہ اس کو بتا بھی نہیں سکتی تھی اس کے بعد ہم اپنے گھر واپس آ
گئے پھر جب بھی امی خالہ کے گھر جاتی تھی اس کے بعد بھی میں خالق گھر نہیں گئی خالو کے گھر جانامیں نے چھوڑ دیا پھر میرے نہ جانے سے امی بھی ان کے گھر نہیں جاتی